روس نے گرم پانی تک پہنچنے کے لئے 80 بلین ڈالر خرچ کئے
جبکہ #چائنہ نے 51 بلین ڈالر
لیکن روس نے #Destruction کا راستہ چنا اور چائنا نے #Construction کا
روس افغانستان کی سڑکیں اور انفراسٹرکچر تباہ کرتا ہوا پاراچنار کی چوٹیوں تک آیا اور نامراد لوٹا۔
جبکہ چائنا شمالی علاقہ جات اور بلوچستان کی سڑکیں تعمیر کرتا ہوا گوادر پہنچا۔۔
روس نے #پاکستان کے تعلیمی اداروں میں سرخ انقلاب، سوشلسٹ تبدیلی اور کمیونسٹ نظریہ کے لئے طلبہ کو اکسائے رکھا اور یہ بیچارے چی گویرا بننے کی کوشش میں تعلیم سے بھی گئے اور سماج میں بھی کسی کام کے نارہے، دو چار خام مال بن کر نکلے تو وہ "Smoking Corner" میں بیٹھے کالم لکھتے رہے۔
جبکہ چائنا نے 5 ہزار پاکستانی طلبہ و طالبات کو #اسکالر شپ پر چائنا بلوایا، اس کے علاوہ چائنا کی پرائیوٹ یونیورسٹیوں میں ہزاروں طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔
آج پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں میں سینکڑوں پروفیسر چائنا سے اعلیٰ تعیلم یافتہ ہیں۔
90 ہزار افغان، عرب اور پاکستانی مجاھدین سویت افغان جنگ میں شہید ہوئے
جبکہ سی پیک سے ایک لاکھ پاکستانیوں کو روزگار کے نئے مواقع میسر آئے
پندرہ ہزار روسی فوجی ہلاک ہوئے
جبکہ آج تیرہ ہزار پاکستانی فوجی (ایک نیا سیکیورٹی ڈویژن) سی پیک کی حفاظت پر مامور ہے
روس کے تین سو ہیلی کاپٹر، سو جنگی جہاز اور ڈیڑھ سو ٹینک لوہے کا اسکریپ بن گئے
جبکہ چائنا نے جو راستہ چنا اس کی بدولت
چائنا کے چار سو بحری جہاز ہر سال گوادر سے یورپ، افریقہ، وسطی ایشیاء اور خلیج میں جائنگے
آج چائنا دنیا کی سب بڑی سافٹ پاور ہے جس کی بدولت وہ کوئی ملک طاقت کی بنیاد پر فتح کرنا تو دور کی بات، ایک گولی چلائے بغیر ہی سپر پاور بننے جارہاہے، چائنا کی یہ طے شدہ پالیسی ہے کہ 2025 تک دنیا کے کسی رفڑے، پنگے اور دنگل کا حصہ نہیں بنے گا۔
آج دنیا کے 30 ممالک کے ٹاپ بیوروکریٹ، سفارتکار اور اعلیٰ حکومتی نمائندے چائنا سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، جو عالمی فورمز پر اپنے ملک کے بعد سب سے زیادہ حمایت چائنہ کی کرتے ہیں، اور عالمی سیاست میں چائنہ کی یہ کامیابی اس کی اقتصادی کامیابی سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔۔۔۔۔۔۔
اس سب کی وجہ یہ ہے کہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
1988 میں جوزف نائے ( Joseph Nye ) نے کہا تھا کہ
"وہ دن چلے گئے کہ گولی ماری اور پہاڑ پر چڑھ گئے"
جوزف نے عالمی سیاست اور بین الاقوامی تعلقات کو ایک نیا موضوع دیا جس کا نام تھا سافٹ پاور ( Soft Power ).
اس کے مطابق وہ دور ختم ہوگیا کہ جب آپ بارود سے بھرے ٹینک لیکر کسی ملک کی سرحد پر پہنچیں گے، آپ کی فوج صف آراء ہوگی اور دھاڑتی ہوئی یلغار لائن کو عبور کرے گی اور ملک فتح ہوجائے گا۔۔
اب صرف آپ کا گولہ بارود اور طاقتور فوجیں نہیں بلکہ آپ کی مضبوط #معیشیت، #خارجہ پالیسی، #ڈپلومیسی کے طریقے، #یونیوسٹیاں، #کھیل کے میدان اور #ثقافت کے ادارے دوسرے ممالک کو متاثر کریں گے اور ان پر اثر انداز ہونگے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
عالمی سیاست کے بدلتے ہوا رجحانات Hard Power سے Soft Power کو منتقل ہوگئے ہیں۔۔۔
اب کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ
جنگی جہاز کی گھن گھرج
ٹینک کا بارود
میگزین میں گولیوں
اور
ہارڈ پاور کے جبری طریقوں سے نہیں
بلکہ سافٹ پاور کے ترغیبی اندازسے ہوگا۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بے ربط خیالات~
پس تحریر
چائنہ کے بعد ابھرتی ہوئی سافٹ پاور تُرکی، کینیڈا اور بھارت ہیں۔۔ مودی کے بھارت میں آںے سے اس کا گراف نیچے ہوا ہے اور اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے امریکہ کا گراف مزید نیچے آئے گا۔
اسے کہتے ہین vision
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.