Short Story|Pakistan - Pak Kuwait News

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Wednesday, 23 November 2016

Short Story|Pakistan

کل میں نادرا کے آفس چلا گیا اپنے بچوں کا فارم ب بنوانے کے لیے۔ وہاں جانے سے پہلے اتفاقاً میں نے اسلام آباد انکے ہیڈ آفس فون کرکے معلوم کر لیا تھا کہ آفس کی ٹائمنگ اور بچوں کے فارم ب کی کیا کیا جزئیات ہیں۔ وہاں جاکر پہلے تو یہ معلوم پڑا کہ ہم غلط تھےاصل ٹائم 6 سے 8 بجے تک کا جس میں ٹوکن ملے گا۔
بچوں کے فارم ب کے لیے ماں باپ کے شناختی کارڈ اور برٹھ سرٹیفیکیٹ کے علاوہ بیوی کے والدین کے پرانے اور نئے شناختی کارڈ بھی درکار ہوں گے۔
جب بات چیت ہوئی تو مجھے یہ جان کر بہت افسوس ہوا کہ ہمارے معاشرہ رشوت و سفارش کے اس اندھے کنوئیں میں گر چکا ہے جس سے نکلنا ناممکن ہے۔ بالخصوص سرکاری اہلکار۔
ایک اور چیز کا دکھ ہوا کہ وہ پاکستان کی خاطر ہجرت کرنے والے وہ لوگ جن کے آباواجداد کو یا تو جبراً بے دخل کیا گیا یا وہ خوشی سے آئے چاہے وہ پاکستان بننے کے فوری بعد آئے یا 1971 کے بعد، وہ بنگلہ دیش سے آئے یا بھارت سے، وہ بنگالی ہوں، بہاری ہوں یا کوئی بھی ہوں، اب تو وہ پاکستانی ہیں نا! لیکن ان پاکستانیوں کے ساتھ بہت ہی ناروا سلوک کیا جارہا ہے، انکی تذلیل کی جارہی ہے، ان سے وہ چیزیں مانگی جارہی ہیں جو یہ نہیں دے سکتے، دادا کا شناختی کارڈ، دادی کا شناختی کارڈ، وغیرہ وغیرہ۔ مقصد یا تو رشوت کا حصول یا انکی تذلیل۔
میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ میرے اور میرے جیسے بہت سے لوگوں کے پردادا کا شناختی کارڈ نہیں تھا، تو کیا ہم بھی پاکستانی نہیں؟؟؟ یہ کیسا دوہرا معیار ہے؟ ان لوگوں کو ہمیں اپنے سر آنکھوں پر اسی طرح بٹھانا چاہیے تھا جس طرح مکہ کے مہاجرین کو مدینہ کے انصار نے بٹھایا تھا۔ لیکن ہم نہ جانے فرعون اور نمردو کے کس نسل سے تعلق رکھتے ہیں کہ اپنے ہی ہم وطنوں کو تذلیل کا نشانہ بنا رہے ہیں؟ کیا ہمارا قیامت، یوم الآخرت اور اللہ پر ذرا بھی ایمان نہیں؟؟ کونسا قانون اسکی اجازت دیتا ہے؟ کم از کم انسانیت یا قرآن کریم کا قانون تو اسکی اجازت نہیں دیتا ۔ اور اسکے علاوہ ہر قانون ہیچ ہے۔

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here