اسلام آباد(آن لائن) انتخابات کے دن 11 بج کر47 منٹ تک انتخابی مراحلہ ٹھیک چل رہا تھا، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں ریٹرنگ افسر (آراوز) کی جانب اطلاعات وصول ہونے کا عمل نیا تیار کردہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) پر موصول ہورہا تھا کہ اچانک آر ٹی ایس نے کام کرنا بند کردیا۔ رپورٹ کے مطابق ای سی پی کے سیکریٹری بابر یعقوب فتح محمد نے آدھی رات کو قوم کو بتایا کہ آر ٹی ایس نے ’کام‘ کرنا چھوڑ دیا اس لیے ریٹرنگ افسران روایتی طریقہ اپنائیں۔دوسری جانب نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی
(نادرا) کے سینئر افسران جنہوں نے آر ٹی ایس موبائل اپ تیار کی تھی، سراپا احتجاج تھے کہ آرٹی ایس کے بارے میں غلط اعتراف کیوں کیا اور آرٹی ایس مکمل طور پر فعال ہے۔نادرا نے ’کمپیوٹر لاگ‘ سیکریٹری کو دیکھا اور بتایا کہ آرٹی ایس پر معمول کے مطابق نتائج موصول ہو رہے ہیں لیکن ای سی پی کی جانب سے نادرا حکام کو بتایا گیا کہ انہوں نے خود ہی آر ٹی ایس کا استعمال ترک کیا کیوں کہ وہ خرابی کے باعث مشکلات پیدا کررہا تھا۔نادرا کے ذرائع نے بتایا کہ قومی مفاد کو خاطر میں رکھتے ہوئے نادرا حکام نے ای سی پی سیکریٹری کے متنازعہ اعلان پر چپ ساد لی۔ذرائع نے بتایا کہ 11 بج کر 47 منٹ پر الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام آراوز کو بذریعہ فون پر اطلاع دی گئی کہ ’آرٹی ایس کا استعمال ترک کردیا جائے کیونکہ اس کے نظام میں تکنیکی مسائل مسائل آگئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ’دراصل اصل مسئلہ ای سی پی کے اپنے تیار کردہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم (آر ایم ایس) میں آیا تھا جس کے باعث کمیشن نے اپنا دامن بچاتے ہوئے تمام تر ذمہ داری نادرا پر ڈال دی۔ان کا کہنا تھا کہ ’آر ٹی ایس اور آر ایم ایس دو علیحدہ نظام تھے جنہیں ایک ساتھ نہیں ملایا جا سکتا۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن اور نادرا کو براہ راست 85 ہزار پولنگ سٹیشنوں سے 1 لاکھ 70 ہزار نتائج (فارمز 45) وصول ہوئے تاہم نادرا نے 50 فیصد یعنی 84 ہزار نتائج آرٹی ایس پر وصول کیے۔دوسری جان ای سی پی کے ترجما ن نعیم قاسم نے نادرا کے دعویٰ کو مسترد قرار دیا اور کہا کہ الیکشن کی رات آر ایم ایس میں کچھ رکاوٹ آگئی ہو گی لیکن دراصل آر ٹی ایس مکمل طور پرغیر فعال ہو گیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ نادرا اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے لیے جھوٹے دعویٰ کررہا ہے۔نعیم قاسم نے وضاحت پیش کی کہ منصوبے کے تحت آر او کی جانب سے آر ٹی ایس کے ذریعے نتائج ارسال کرنے تھے لیکن آر ٹی ایس غیر فعال ہو نے کی وجہ سے پریزائڈنگ افسر آراو افس میں گئے اور یوں ہر پولنگ اسٹیشن کے نتائج کے حصول میں تاخیر ہوئی۔ای سی پی کی جانب سے نادرا کے دعویٰ کو مسترد قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نادرا آرٹی ایس کے ذریعے 50 فیصد نتائج وصول کر چکا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ایس ی پی چاہتا تھا کہ آرٹی ایس چند گھنٹوں میں نتائج پیش کر سکے بصورت دیگر آرٹی ایس کی ضرورت نہیں تھی۔ای سی پی کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ای سی پی اس ضمن میں کسی بھی قسم کی انکوائری یا ’فیکٹ فائنڈنگ‘ کے لیے تیار ہے تا کہ متنازعہ بحث ختم ہو سکے۔دوسری جانب جب نادرا حکام سے آفیشل بیان لینے کے لیے رابطہ قائم کیا گیا تو نادرا کے ترجمان نے معاملہ حساس قرار دیا اور کہا کہ ’میں تصدیق کرتاہوں اور نہ ہی تردید۔
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.